اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ، جو زندگی کے تمام پہلووں میں انسانیت کی راہنمائی کرتا ہے ۔اللہ تعالی کا ہم سے مطالبہ بھی یہی ہے کہ ہم اپنی پوری زندگی کو اسلام کے مطابق ڈھالیں ۔بدلہ میں اللہ تعالی ہمیں دنیا کی صیادت ، حکمرانی اور غلبہ عطاء کرے گا۔تاریخ شاہد ہے جب مسلمان نے اسلام پہ من و عن عمل کر کہ دکھایا تو اللہ تعالی نے انہیں دنیا میں غلبہ و حکمرانی عطاء کی ، بڑی بڑی طاقتوں کو ان کے سامنے زیر کر دیا ۔
لیکن گزشتہ دو ، تین سو سال سے مسلمان اپنے غلبے اور طاقت کو کھو چکے ہیں ، اس کی وجہ یہی ہے کہ انہوں نے اسلام کو بحثیت نظام اپنی زندگیوں سے نکال دیا ہے ۔ موجودہ مسلم دنیا کے حکمران دین اور سیاست میں تفریق کے قائل ہیں، وہ اسلام کو صرف مسجد تک محدود کر دینا چاہتے ہیں ، وہ سیکولر طرز فکر و عمل کو پسند کرتے ہیں ، اپنی معیشت میں وہ کیپیٹلزم اور کیمونزم کی طرف مائل ہیں ، معاشرت میں وہ تہذیب مغرب کے رسیا ہیں اور وہ اسلام کی نظام کی بجائے انگریزی نظام کے حامی ہیں ۔
ان حکمرانوں نے اسلام کومحض انفرادی زندگی تک محدود کر دیا ہے ، جب کہ انہی مسلم ممالک کی اکثر عوام اسلامی نظام کی حامی ہے ۔وہ اپنی سیاست و معیشت میں اسلامی نظام کو دیکھنا چاہتے ہیں ، جب حکمران کسی اور نظام کو پسند کرتے ہوں اور عوام کوئی اور نظام چاہتے ہوں تو اسی چیز کا نام فکری انتشار یا فکری کشمکش ہے ۔
موجودہ عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے ۔ عالم اسلام کی ترقی میں سب سے بڑی روکاوٹ بھی یہی رویہ ہے ۔عالم اسلام کے تما م مسائل کا حل اور ترقی کا راز اسی بات میں پوشیدہ ہے کہ اس فکری انتشار کو ختم کیا جائے اور اسلام کو ایک مکمل ضابطہ حیات کے طور پہ تسلیم کرنے کے ساتھ بحثیت نظام اپنی زندگیوں میں نافذ کیا جائے ۔ اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کوئی شخصیت ، کوئی فکر یا کوئی نظریہ حیات ہمارا آئیڈیل نہ ہو ۔ اسی فکری انتشار کا خاتمہ ہی ہمیں غلبہ اور ترقی کی طرف لے جا سکتا ہے ۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا: كِتَابَ اللهِ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ
میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں ، جب تک ان کو تھامے رکھوگے اس وقت تک گمراہ نہیں ہو گے : ایک اللہ کی کتاب اور دوسری اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ۔