اسلام بہترین معاشرت کے قیام کا خواہاں ہے ۔ معاشرت جس قدر بہترہو گی اسی قدر افراد کار کی تیاری میں مدد ملے گی ۔ معاشرے میں بنیادی چیز خاندان ہے۔ خاندان کے تحفظ کے لیے اللہ تعالی نے کئی ایک احکامات دیے ہیں ، ان احکامات میں سے ایک حکم پردے کا حکم بھی ہے ۔
وَ قَرنَ فِيْ بُيُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى (الاحزاب : 33 )
’’ اپنے گھروں میں ٹِک کر رہو اور سابق دَورِ جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو ۔ ‘‘
نبی (ﷺ) نے فرمایا کہ عورتوں اکیلے باہر مت نکلو اپنے محرم کے بغیر سفر مت کرو۔ جب علما ہمیں سمجھاتے ہیں کہ مرد اور عورت کا اختلاط اسلام میں جائز نہیں تو عورتیں ہی کہتی ہیں کہ یہ دیندار لوگ ابھی تک پُرانے زمانے میں جی رہے ہیں ہمیں آزادی چاہیے ہماری زندگی ہماری مرضی وغیرہ وغیرہ۔
یہ وہ باتیں ہیں جو آزاد خیال طبقہ مذہب کے متعلق کرتا ہے ۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ عورت کو برسر بازار برہنہ کیا گیا ، اسے گھر کی بجائے بازار کی زینت بنایا گیا ، مختلف مقاصد کے لیے اسے استعمال کیا گیا ، چنانچہ بنت ہوا آزادی کے جھانسے میں بھیڑیوں کے ہاتھ لگ گئی ۔ سوال یہ ہے کہ یہ سب کچھ کیوں اور کیسے ہوا؟ اس کا سادہ جواب یہی ہے کہ جب اسلام کی دی ہوئی عزت قبول نہیں کریں گے تو پھر یہی کچھ ہوگا۔
فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ(النور:63)
اسی طرح معاشرے کو بے حیائی ، فساد ، انارکی سے بچانے کامقصد بھی حجاب سے حاصل ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
اے نبیؐ! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکالیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے-
پردہ اسلام کا ایسا شعار ہے جس سے معاشرے میں حیاء اور اچھی اقدار جنم لیتی ہیں ۔پردے میں،چادر میں صرف ایک عورت کی نجات نہیں بلکہ ایک ملت کی نجات ہے کیونکہ بے پردہ عورت پوری قوم کو گمراہ کر دیتی ہے۔