Alhikmah International

اسلامی نظریہ حیات اور موجودہ علماء کرام

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جو زندگی کے تمام پہلوؤ ں میں انسانیت کی راہنمائی کرتا ہے ۔نماز و روزہ سے لے کر سیاست و معیشت تک انسانی زندگی کے تمام مسائل کا حل اسلام میں موجود ہے ۔  اس نظریہ کی عملی شکل کے لیے اللہ تعالی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔ آپ کے بعد اسی مشن کو صحابہ و تابعین اور آئمہ نے بحسن خوبی ادا کیا ۔

تقریبا بارہ سو سال تک مسلمان غالب رہے  ہیں۔ مسلمان اسلام کو مکمل ضابطہ حیات کے طور پر تسلیم کرتے رہے ہیں اور اس پہ عمل پیرا ہوتے رہے ہیں ۔ گزشتہ دو، اڑھائی سو  سال سےمسلمان اپنے اس نظریہ حیات سے روگردانی کرتے چلے آ رہے ہیں ، چنانچہ اس کے بدلے میں ذلت ، رسوائی اور ناکامی مسلمانوں کا مقدر بن چکی ہے ۔

مسلمانوں کے حکمران دین اور سیاست میں تفریق کے قائل ہو چکے ہیں ۔  امت کے علمائے کرام جو پیغمبر کے وارث تھے ، انہوں نے بھی اپنے آپ کو انفرادیت تک محدود کر رکھا ہے ، وہ  اجتماعی معاملات میں  امت کی راہنمائی سے قاصر ہیں ۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ نت نئے مسائل جنم لے رہے ہیں  لیکن ان کا حل کہیں سے نہیں مل رہا ، کئی ایک فتنے جنم لے چکے ہیں   جن کا ابھی تک سدباب نہیں ہو سکا۔  علمائے  کرام کے اس رویے کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں :

 علمائے کرام کو جدید مسائل اور فتنوں سے روشناس ہی نہیں کروایا جاتا ۔🔹

 علمائے کرام کا نصاب تعلیم  چند فروعی مسائل پر مشتمل ہوتا ہے اور اسے ہی دین اور حرف آخر سمجھا جاتا ہے ۔🔹

مسلک پرستی نے ہمیں اپنے اصل ہدف اسلام کی ترویج سے ہٹا کر مسلک کی ترویج میں لگا دیا ہے ۔🔹

Related Posts

الحکمہ انٹرنیشنل شعبہ دعوت وتبلیغ کے زیر اہتمام آن لائن تذکیر القرآن کورس 📖سورة البقرة part : 2{آیات: 83، 84}

Continue Reading

قرآن کا اعجاز

   موجودہ  دور میں انسان کئی نفسیاتی مسائل کا شکار نظر آتا ہے۔ اسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے انسانوں

Continue Reading

الحکمہ انٹرنیشنل شعبہ دعوت وتبلیغ کے زیر اہتمام آن لائن تذکیر القرآن کورس 📖سورة البقرة part : 2{آیات: 83، 84}

Read More »

قرآن کا اعجاز

   موجودہ  دور میں انسان کئی نفسیاتی مسائل کا شکار نظر آتا ہے۔ اسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے انسانوں

Read More »

تنہائی کے گناہ

آج ہمارے ایمان کو انٹرنیٹ اور موبائیل کے ذریعے آزمایا گیا ہے، جہاں ایک کلک آپ کو وہ کچھ دکھا

Read More »

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

[doc id=12983]