تعارف:
سرسید اور اہل السنہ کے مابین جو نظریات کا اختلاف ہے اس کو بیان کرنے سے پہلے سر سید کا مختصر تعارف ضروری ہے تاکہ پہلے یہ علم ہو سکے کہ سرسید احمد خان کون تھے؟
آپ 1817ء کو پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لیے مغرب چلے گئے۔ وہاں مغربی افکار و نظریات سے شدید متاثر ہوئے۔ وہ چاہتے تھے کہ مسلمانوں کی بھلائی اس بات میں ہے کہ وہ مغربی علوم کو پڑھیں اور ان کی تہذیب کو اپنائیں۔ اس کے لیے آپ نے 1877ء میں علی گڑھ مسلم کالج کی بنیاد رکھی ۔ اس کے ساتھ ہی قرآن کریم کی تفسیر لکھی اور اپنے افکار و نظریات کو کھل کر پیش کیا۔ جس وجہ سے مسلمانوں کی نسل نو کے قلوب و اذہان میں مغربی افکار و نظریات بھر گئے۔
1: یہ دور خالص مادیت پرستی کا دور تھا۔ ہر کام کے اچھے برے ہونے کا معیار دنیاوی نفع و نقصان سمجھا جاتا تھا۔ اس نئی تہذیب نےمساوات مرد و زن کا نعرہ لگایا۔ جس نے مستقبل میں کئی قسم کے عائلی مسائل کھڑے کیے۔ جو اسلامی تعلیمات کے بالکل متضاد تھے۔
2: یہ وہ دور تھا جس میں مغرب کے ہاں معیار پرکھنے کی اصل چیز عقل و تجربہ تھی۔ دوسرے الفاظ میں جو بات ما فوق الفطرت یا خرق عادت ہوتی ،اہل مغرب خلاف عقل اور ناممکن کہہ کر رد کر دیتے۔
3: دوسری چیز جو امت مسلمہ کے افکار و نظریات میں بگاڑ کا سبب بنی وہ چارلس ڈارون کا نظریہ ارتقاء تھا۔ جو اس وقت منظر عام پر آ چکا تھا کہ آیا انسان اولاد ارتقاء ہے یا اس کی پیدائش کسی اور نوعیت سے ہوئی ہے۔
چونکہ سرسید ان تمام افکار و نظریات سے بہت زیادہ متاثر تھے۔ اس لیے آپ نے انبیاءکرام کے معجزات کا یا تو انکار کر دیا یا اس کی ایسی تاویلیں کی کہ وہ معجزہ ہی نہ رہا۔ چاہے وہ تاویل کتنی ہی غلط طریقے سے کیوں نہ کی ہو۔ معجزات کے علاوہ وہ قرآن پاک میں جو خوارق عادت باتیں مذکور ہیں۔ ان میں بھی تأویلات کیں جیسے جنت اور دوزخ کی بعض کیفیات ہیں۔
موجودہ حالات پر قلم اٹھا کر مغربی تہذیب سے ہم آہنگی میں اسلامی عقائد کا حلیہ بگاڑ دیا۔نظریہ ارتقاء جو چارلس ڈارون نے پیش کیا تھا اس سے اتنا متاثرتھے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے فرد واحد یا نبی ہونے سے انکار کر دیا۔ فرشتوں کے خارجی تشخص سے بھی انکار کیا۔ جس سے ایمان بالغیب کے بہت سے اجزاء پر زد پڑ گئی۔
ان سب چیزوں کا آپ نے امت کے سامنے کھل کر اظہار کیا اور اسی نظریے کے مطابق آپ نے قرآن پاک کی تفسیر کر دی جس سے مسلمانوں میں غلط نظریات بھر گئے۔ آگے ہم سر سید کے ہی نظریات کا ذکر کریں گے اور ساتھ ساتھ اہل السنہ کا صحیح موقف بھی پیش کریں گے جو قرآن و سنت پر مبنی صحیح موقف ہوگا۔
سر سید احمد خان کے نظریات:
سرسید کی تفسیر” تفسیر القرآن “سے آپ کے سامنے چند ایک نظریات بطور نمونہ پیش کرتے ہیں۔