Alhikmah International

الحکمہ انٹرنیشنل شعبہ دعوت وتبلیغ کے زیر اہتمام آن لائن تذکیر القرآن کورس

📖سورة البقرة
part : 2{آیات: 83، 84}
بعد ازنمازفجر
{5 نومبر 2023ء}

🎙️معلم و مربی
فضیلة الشیخ قاری شفیق الرحمٰن زاھد حفظہ اللہ

……سورة البقرة ……
surah al baqrah

🖍️…. وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ قُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَّ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَؕ ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْكُمْ وَ اَنْتُمْ مُّعْرِضُوْنَ۞ٓ

“اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو گے اور ماں باپ اور قرابت والے اور یتیموں اور مسکینوں سے احسان کرو گے اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو، پھر تم پھر گئے مگر تم میں سے تھوڑے اور تم منہ پھیرنے والے تھے”
[📚البقرة : 83]\

📑 تشریح

وَّاَقِیْمُوا الصَّلٰوة
؞؞؞؞؞؞؞؞ ؞؞؞؞؞؞؞
[اور نماز قائم کرو]

؞؞؞؞ سب سے پہلے جو حق بندے پر ہے وہ کلمہ شہادت کو پڑھنا ہے اسکے فورا بعد نماز کا حکم ہے نماز حوق اللہ، حقوق العباد اور اخلاقیات و معاملات سب کی اصلاح کرتی ہے یعنی اگر نماز درست ہوجاۓ تو بندہ والدین کا مودب بن جاتا ہے، نماز انسان کے انفرادی و اجتماعی تمام اعمال کو صحیح کرتی ہے سب سے بڑا عمل اور پریکٹیکل نماز ہے، نماز چھوٹی تو رویے چھوٹے، نماز چھوٹی تو بندے کے اعمال اور سوچ چھوٹی ہو جاتی ہے نماز کسی معلم سے باقاعدہ سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اگر نماز اور سجدے بڑے ہو جائیں، قیام و رکوع بڑے ہو جائیں تو بندے کے اعمال اور رویے بھی بڑے ہوجاتے ہیں سب سے بڑی چیز نماز ہے قرآن میں اگر ایک آیت میں ایک حکم پر زور ہے تو دوسری آیت میں دوسرے حکم پر زور ہے ؞؞؞؞

حدیث قدسی ہے …(أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْصِنِي، قَالَ: لَا تَغْضَبْ فَرَدَّدَ مِرَارًا، قَالَ: لَا تَغْضَبْ)

“ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے آپ کوئی نصیحت فرما دیجیے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر”
[📃بخاری؛ 6116 | صحیح]

؞؞؞ گویا کہ اس حدیث میں اس بندے کو رسول اللہ ﷺ نے اسکے مطابق نصیحت فرمائی اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے کسی دوسرے بندے کے پوچھنے پر نماز کو اول وقت پر ادا کرنے کی نصیحت فرمائی اسی طرح کسی کو والدین سے اچھا سلوک کرنے اور کسی کو اللہ کے راستے میں جہاد کرنے کی تلقین فرمائی یعنی رسول اللہ ﷺ نے ہر بندے کو اسکے اعمال کے مطابق نصیحت فرمائی اس سے پتا چلتا ہے کہ سائل کے سوال کو ہی نہیں دیکھنا چاھیئے بلکہ سائل کے حالات و اعمال کو دیکھ کر اسکے مطابق اسے نصیحت کرنی چاھیئے؞؞؞؞

وقُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا
؞؞؞؞؞؞؞؞؞ ؞؞؞؞؞؞؞؞؞
[لوگوں سے اچھی بات کہو]

؞؞؞ اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ لوگوں کیساتھ حسن بھری بات کرو، حسن سے تسکین اور لذت ملتی ہے جبکہ کڑوی بات سمندر میں آگ لگانے کے مترادف ہوتی ہے اگر بندہ اپنے گھر یا علاقے کے لیے قول میں حسن پیدا نہ کرسکے تو نماز اور دین کے لیے حسن کیسے پیدا کرے گا ؟؟
حدیث قدسی ہے …(مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ)

“کسی شخص کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی اور فضول باتوں کو چھوڑ دے”
[📃ترمذی؛ 2317 | صحیح]

؞؞؞ اسلام کا حسن یہ نہیں ہے کہ فضول اور لغو چیزیں ترک کر دیں بلکہ اسلام کا حسن یہ ہے کہ جس چیز میں 100 پرسنٹ فائدہ نہ ہو اسکو ترک کردیں فائدے سے خالی تو بات ہی نہیں ہے نیز فائدہ کتنا ہے؟ پھر اسکا معیار چیک کریں علاوہ اذیں مسلمان بےمقصد اور فضول بات بھی نہیں کرتا یعنی:

📍…. ایک ہے کہ فضول اور لغو بات ترک کرنا
📍…. ایک ہے کہ ایسی باتیں کرتے رہنا جسکا کوئی فائدہ ہی نہیں یعنی صرف شوارما یا سیروسیاحت یا خاندان کی ہی باتیں کرتے رہنا حالانکہ یہ فضول نہیں ہیں لغویات ہیں لیکن انکا کوئی فائدہ بھی نہیں ہے اسلام چاھتا ہے کہ بندے کا ہر ایک عمل ایسا بن جاۓ کہ وزن میں ترازو تول نہ سکے یہ جملے باقاعدہ slogan یا LOGO کی شکل میں سیکھنے پڑتے ھیں۔(بسااوقات ایک جملہ یا ایک نورانی قاعدہ تفاسیر کی کتابوں سے درجے میں بڑا ہوجاتا ہے)؞؞؞

وَّاَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَؕ
؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞ ؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞
[اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو]

؞؞؞ نماز کو قائم کرنے کا مطلب نماز کے محافظ بن جائیں نماز بعض لوگ ظاہری اور بعض لوگ باطنی پڑھتے ھیں امام شافعی رحمہ اللہ کے متعلق ہے کہ کوئی اذان ایسی نہیں تھی جس میں آپ ؒ مسجد میں موجود نہ ہوں یعنی اذان سے پہلے آپ ؒ مسجد میں موجود ہوتے تھے رسول اللہ ﷺ جب نماز پڑھتے تو آپ ﷺ کے سینے سے ایسے آواز آتی جیسے ہنڈیا میں پانی کھول رہا ہو؞؞؞

وَاَنْتُمْ مُّعْرِضُوْنَ
؞؞؞؞؞؞؞ ؞؞؞؞؞؞؞
[اور تم منہ پھیرنے والے تھے]

؞؞؞ اعراض بندوں سے ہو تو بھی خطرناک ہے لیکن اگر اعراض خالق کائنات سے ہو جاۓ تو دنیا میں رہنا مشکل ہو جاتا ہے ایک اعراض یہ ہے کہ بندہ خود اعراض کرے لیکن وَاَنْتُمْ مُّعْرِضُوْنَ میں جمع کا صیغہ ہے یعنی “وہ خود بھی دین سے منہ پھیرنے والے ہیں اور جماعتیں، تنظیمیں اور تحریکیں بن کر لوگوں کو بھی دین سے پھیرتے ہیں”جبکہ ہونا تو یہ چاھیئے کہ دین سے جوڑنے والے، رشتہ داروں اور دوستوں سے جوڑنے والا بن جائیں؞؞؞

📖 سورة البقرة؛ آیت 84

🪶 وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُوْنَ دِمَآءَكُمْ وَ لَا تُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَكُمْ مِّنْ دِیَارِكُمْ ثُمَّ اَقْرَرْتُمْ وَ اَنْتُمْ تَشْهَدُوْنَ

|اور جب ہم نے لیا| |تم سے پختہ عہد| |کہ تم اپنے خون نہیں بہاؤ گے| |اور نہ اپنے آپ کو نکالو گے| |اپنے گھروں سے| |پھر تم نے اقرار کیا|
|اور تم خود شہادت دیتے ہو|

📜تشریح:

اصل چیز وحدت ہے وحدت یا عمل کب ٹوٹتے ہیں!؟ گھروں یا ملکوں میں تباہی کب آتی ہے!؟ تو یاد رکھیں فکر کے بدلنے سے فرقہ بنتا ہے فقہی اختلاف سے فرقہ نہیں بنتا یعنی فکری اختلافات جو قرآن و سنت کی بنیاد پر ہوں ان میں تعصب اور تشدد آجاۓ اللہ کہتا ہے “غیبیات پر ایمان لاؤ” جبکہ یورپ کہتا ہے: “موجودات پر ایمان لاؤ” اللہ کہتا ہے: “غیبیات اور موجودات جسکی قرآن تعلیم دیتا ہے اسکو ماننا ہے” یورپ کہتا ہے: ” کہ موجودات اور محسوسات کو ماننا ہے” یہ بات ذہن نشین ہونی چاھیئے کہ فکری اختلاف سے نئے مذہب یا فرقے بنتے ہیں جبکہ فقہی اختلاف ہوتے رہتے ہیں فکری اختلافات چھوٹی سطح پر ہوں تو فرقے اور بڑی سطح پر ہوں تو مذاہب بنتے ہیں مثلا یہودیت، عیسائیت وغیرہ۔

🪷 اس آیت میں خون بہانے سے مراد ہے کہ ان علاقوں میں امن نہیں رہا اور امن تباہ کب ہوتا ہے جب اختلافات شروع ہوتے ھیں اختلافات 2 قسم کے ہوتے ہیں:
▪️فکری اختلافات ▪️فقہی اختلافات (ان دونوں میں عناد، تعصب اور تشدد نہیں ہونا چاہیئے ورنہ جنگیں شروع ہو جاتی ہیں)
اس آیت میں خون بہانے کو منع کیا گیا ہے یعنی خون سفید ہو جاۓ تو خون بہنا شروع ہوجاتا ہےخون سفید ہونے کی بھی تین قسمیں ہیں:
🥀حرص
🥀ہوس
🥀حسد
حرص یہ کہ کسی چیز کے لیے اتنا حریص ہو جانا کہ اپنے بھائی کا خون بہا دینا ۔
💧جبکہ اسلام کی تاریخ یہ ہےکہ موت سامنے نظر آرہی ہو اور پانی کا ایک ہی پیالا ہو جبکہ پاس پڑا بھائی بھی پیاسا ہو تو وہ پانی اپنے بھائی کو پلا دو اس کے برعکس موجودہ دور میں تعلیم یہ ہے کہ دوسروں سے بھی چھین لو💔
اسلام کی تاریخ یہ ہے کہ طائف کی وادی میں پتھر مارنے والوں کو بھی معاف کر دو موجودہ دور میں تعلیم یہ ہے کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دو
اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ بنی اسرائیل اللہ سے وعدے و عہد کرنے کے باوجود قتل و غارت کرنا شروع ہو گئے تھے

||| وما توفیقی الا باللہ |||

Related Posts

الحکمہ انٹرنیشنل شعبہ دعوت وتبلیغ کے زیر اہتمام آن لائن تذکیر القرآن کورس 📖سورة البقرة part : 2{آیات: 83، 84}

Continue Reading

قرآن کا اعجاز

   موجودہ  دور میں انسان کئی نفسیاتی مسائل کا شکار نظر آتا ہے۔ اسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے انسانوں

Continue Reading

الحکمہ انٹرنیشنل شعبہ دعوت وتبلیغ کے زیر اہتمام آن لائن تذکیر القرآن کورس 📖سورة البقرة part : 2{آیات: 83، 84}

Read More »

قرآن کا اعجاز

   موجودہ  دور میں انسان کئی نفسیاتی مسائل کا شکار نظر آتا ہے۔ اسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے انسانوں

Read More »

تنہائی کے گناہ

آج ہمارے ایمان کو انٹرنیٹ اور موبائیل کے ذریعے آزمایا گیا ہے، جہاں ایک کلک آپ کو وہ کچھ دکھا

Read More »

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

[doc id=12983]