نماز مسلمانوں کی تہذیب کا حصہ ہے ۔ نماز مسلمانوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کی اصلاح کا بہترین ذریعہ ہے ۔نماز محض نماز نہیں ہے بلکہ تربیت کا ایک جامع پلان ہے ۔نماز عبادت کے ساتھ معاشرتی فلاح و بہبود ، تنظیم سازی اور انفرادی اصلاح کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اسی اہمیت کے پیش نظر اہل ایمان کو اللہ تعالی حکومت سے نوازتے ہیں تو ان کا پہلا کام یہی ہوتا ہے کہ وہ نماز کا اہتمام کرواتے ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ
“جن لوگوں کو ہم زمین میں غلبہ دیتے ہیں تو وہ نماز قائم کرتے ہیں “
چنانچہ نماز کی اہمیت کے پیش نظر نبی ﷺ نے فرمایا:
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ :کہتے ہیں کہ میں نےرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا.” (بخاری و مسلم)
نماز مسلمانوں کے امور میں سے ایک بنیادی امر ہے ۔ مسلمانوں کے امور کی اصلاح نماز کی اصلاح سے ملی ہوئی ہے ۔ اگر مسلمان اپنی نمازوں میں درست رہیں گے تو تمام امور درست طریقے سے انجام پائیں گے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
“تمام امور کا اصل اسلام ہے اور اس کا ستون نماز ہےاور اس کی بلندی جہاد ہے. ” * ترمذی
نماز انسان کو فحاشی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔انسان جب دن میں پانچ دفعہ اللہ تعالی کے حضور سجدہ ریز ہوتا ہے تو انسان میں اللہ کے خالق و مالک اور اپنے عبد ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے ۔انسان میں پیدا ہونے والا یہ احساس اسے برائیوں سے روکتا ہے ۔چنانچہ فرمان الہی ہے :
وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَا ء وَالْمُنكَرِ
“اور نماز قائم کریں ،یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے”.سورۃ العنکبوت :45
نماز جس طرح دنیاوی زندگی میں کامیابی کی ضامن ہے بلکل اسی طرح گناہوں کی معافی اور آخرت میں بھی کامیابی کی ضامن ہے ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا، مَا تَقُولُ: ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ ” قَالُوا: لاَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا، قَالَ: «فَذَلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الخَطَايَا
“تمہارا کیا خیال ہےکہ اگر تم میں سے کسی شخص کے دروازہ پر ایک نہر ہو جس میں وہ ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو، کیا اس کے جسم میں کچھ میل کچیل باقی رہے گا ؟صحابہ نے جواب دیا اس کا کچھ بھی میل کچیل باقی نہیں رہے گا ،آپ نے فرمایا :بالكل يہی مثال پنج وقتہ نمازوں کی ہیے کہ ان کے ذریعہ اللہ تعالى گناہوں کو مٹا دیتا ہے. “متفق علیہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :
مَنْ غَدَا إِلَى المَسْجِدِ وَرَاحَ، أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ نُزُلَهُ مِنَ الجَنَّةِ كُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ
“جو شخص صبح کے وقت یا شام کے وقت مسجد جاتا ہیے تواللہ تعالى اس کے لئے جنت میں ضیافت تیار کرتا ہیے جب بھی وہ صبح یا شام کے وقت جاتا ہے “۔(متفق علیہ)