Our Article
آرٹیکلز
انفرادی مسائل سے متعلقہ جدید فقہی مباحث کا تجزیاتی مطالعہ
معاشرے کی نقالی عروج پر اسی سوچ کو جلا بخشی کہ کیوں نہ اس میں رسومات رسم ورواج کو سلامی قوانین کے متضاد کے میں نے اس باب انکا بھی تذکرہ ہوجائے تاکہ معاشرے کو ان افعال قبیح کے متعلق آگاہی کی جاسکے ۔اس باب میں میلوں ٹھیلوں میں شرکت کے متعلق عوام الناس کو آگاہ کیا گیا۔اسی طرح مغرب کی طرف سے آنے والا بے حیائی کا سیلاب جس میں مسلم معاشرے کی خواتین بہہ رہی تھیں اس کی طرف بھی اشارہ کیا گیا تاکہ وہ اس بیہودہ فعل سے محفوظ رہ سکیں
تحفظ حقوق نسواں: اسلامی و مغربی تعلیمات کی روشنی میں(تحقیقی جائزہ)
یہ موضوع پورا سال ہی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے ۔مگر 8مارچ عالمی یوم خواتین کے موقع پر یہ بحث شدت اختیار کر جاتی ہے۔ خصوصا گزشتہ چند سالوں سے (feminism) نظریات کی حامل نجی تنظیموں نے ا س دن کو باقاعدہ پلاننگ کے تحت منانا شروع کر دیا ہے اور اپنے(feminist ) نظریات کا پرچار پورے اعتماد کے ساتھ کرتی نظر آتی ہیں۔ ایسا ہی 8 مارچ گزشتہ برس دیکھنے میں آیا جس میں شریک خواتین کے نعروں نے مسلم معاشرے میں غصہ کی فضا پیدا کر دی ۔
ہیومنزم اور اسلام(عقائد و مسائل اور معاشرتی اثرات)
مغرب میں انسانی عقل کے ارتقاء سے جو انقلاب برپا ہوا اس کے نتیجے میں مختلف نظریات جنم لیتے گئے ۔نئی دنیا کے نظریات میں سب سے اہم ہیومن ازم کا نظریہ ہے ۔جس کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ انسانوں نے خو کو خود ہی بچانا ہے کسی خدا نے نہیں اور نہ کسی خدا کی ضرورت ہے ۔فطری طور پر ہی انسان کے اندر یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ اپنی عقل،سمجھ اور تجربے کی بنیاد پر اپنے اچھے برے کا فیصلہ کرسکتا ہے ۔ہیومن ازم کا یہ عقیدہ آج مغرب کا نظریہ بن چکا ہے ۔
جادو جنات کی حقیقت، علاج کی مروجہ صورتیں اور ان کی شرعی حیثیت
جادو کو صرف توہم پرستی کہنا سہی نہی کیوں کہ جادو ایک باقاعدہ علم ہے جیسے علم فلکیات ،علم رمل،علم ریاضی،علم العداد،علم طب و حکمت وغیرہ ہیں۔کتنی خطرناک بات ہے گھر میں ایک فرد بیماریوں کی وجہ سے تڑپ رہا ہواور کالپ رہا ہواور چیخیں مار رہا ہواور دوسرا آدمی اسی مرض کا شکارہو کہ جادو ہے بھی کے نہیں مرض ہے بھی کہ نہیں یہ کتنی تکلیف دہ بات ہوتی ہےاس بندے کیلئے خصوصا اس عورت کیلئے جن کو لانے والا ا
معاشرتی امن و امان کی بحالی میں اسلامی تعلیمات کا کردار(تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ)
میں نے اپنے مقالہ میں جس کاعنوان”معاشرتی امن کی بحالی میں اسلامی تعلیمات کاکردار“ ہے ۔میں نے اس میں کوشش کی ہے کہ دنیا کے اند ر امن امان کے حوالے سے لوگوں کو اسلامی تعلیمات کے بارے میں آگہی دی جائے ۔میں اس مقالہ میں معاشرے کی مختلف تعریفات ان کے نظریات کے حوالے سے بحث کی ہے ۔معاشرے کے اند ر امن کو قائم کرنے کے لیے جو اسلامی تعلیما ت ان کو تفصیل سے بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔
معاشرتی امن و امان کی بحالی میں اسلامی تعلیمات کا کردار(تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ)
اسلام ہدایت و روشنی کا دین ہے، جس میں انہی لوگوں کے لیے دنیا و آخرت کی سعادت مندی اور سلامتی ہے،جو اس کی ہدایت اور اس کے نور سے منور ہوں اور اللہ تعالی کی بندگی میں مخلص ہوں ۔ جو اس کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے، اور اس کے طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے، اس کے مخالف ہر زمینی نقطہ نظر کو مسترد کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب اور رسول مہربان ﷺکی تعلیمات کے مطابق روئے زمین پر کوئی بھی قوم، کسی بھی وقت، اگر وہ دین اسلام کی پیروی کرے
تحریک استشراق: تاریخ اور افکار و نظریات (علمی و تحقیقی جائزہ)
اہلِ یورپ کی تحقیق کا جہاں دنیائے اسلام کو کچھ فائدہ ہوا کہ اسلامی مخطوطات کا ایک گراں قدر ذخیرہ اشاعت کے بعد لائبریریوں سے نکل کر اہل علم کے ہاتھوں میں پہنچ گیا تو وہ اس سے پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں۔یہودی عیسائی اور لامذہب مغربی پروفیسروں کی ایک جماعت میں اسلام،قرآن مجید،پیغمبر اسلام، اسلامی تہذیب و تمدن اور علوم اسلامیہ میں تحقیق و شبہات پیدا کرنے کی ایک تحریک برپا کرتے ہوئے اہل اسلام کے خلاف ایک فکری جنگ کا آغاز کر دیا۔
ملت اسلامیہ میں سیاست کا شرعی تصور(علمی و تحقیقی مطالعہ)
موجودہ دور میں سیاسی کشمکش اور بے راہ روی اس قدر کہ انتخاب کے لیے سوائے تعصب کے کوئی وصف ملحوظ خاطر نہیں پڑتا جبکہ اسلام ایک مکمل نظام اور ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو کی مکمل رہنمائی کرتا ہے جس طرح اسلام نے حکمران کے انتخاب کے لیے کڑی شرائط رکھی ہیں اسی طرح اس کے ذمہ بھاری حقوق بھی رکھے جس کو میں نے اس مقالہ کے اندر بیان کرنے کو کوشش کی ہے۔اس کے اندر میں نے مختلف ابحاث کی شکل بندی کی جس میں شورائیت کے احکام اور اہمیت و ضرورت
تعلیمی انحطاط: اسباب، نتائج اور تدارک
شروں تک کلچر اور تہذیب کا ٹھیکدار ہمارا میڈیا، اشرافیہ اور سول سوسائٹی کے نام پر موم بتی مافیا کو بھارتی کلچر و تہذیب کے آگے ماتھے ٹیکنے پڑے تھے ،ان کا کہنا تھا کہ بر صغیر کے ہندو اور مسلمان ایک ہی شاخ کے پھول ہیں ان کی تہذیب ایک ہے اس لئے سرحدوں کا کوئی جواز نہیں۔ پھر وہ وقت آیا کہ اس تیسری دنیا کے محکوموں کو ٹی وی سٹیلائیٹ اور پھر انٹرنیٹ نظر آیا تو اسی سول سوسائٹی نے اپنا قبلہ بدل لیا اور مغربی آزاد معاشرے کو ترقی کی معراج سمجھتے ہوئے اپنا بیانیہ بھی بدل ڈالا
انفرادی نظم و نسق اور انتظامی امور کا اسلامی تصور
ہم ان سب تہذیبوں سے باہر نکل کر اپنے زندہ مہذب ماضی پر فخر کرتے ہیں تاکہ ہم ایمان والوں کے عزم، مصلحین کے جوش و خروش اور اہل علم کے تجربے کے ساتھ اس ثقافتی ورثے کو مزید تقویت دینے کے لیے آگے بڑھ سکیں اور عظیم قوموں کی صف میں پہنچیں جیسا کہ ماضی میں ہم دنیا کی تہذیب کے مالک تھے۔ (یعنی ہماری تہذیب ہر طرف پھیلی ہوئی تھی)ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری عاجزانہ کوشش اس معزز قوم کی توجہ حاصل کرے گی
اسلامی تہذیب اور مغربی تہذیب (تقابلی جائزہ)
دین کا استحصال، اَخلاق کا استحصال، تہذیب کا استحصال، حق کا استحصال ظلم اور جہالت کی کونسی صورت ہے جو اپنے عروج کو نہ پہنچ چکی تھی اور جسے خدا کے اِس آخری نبی ﷺنے نابود کئے بغیر چھوڑ دیا؟سب سے بڑا جھوٹ وہ ہے جو خدا کے نام پر بولا جائے۔ سب سے بڑا ظلم وہ ہے جو خدا کے نام پر روا رکھا جائے۔۔ انسان کی بدبختی یہاں تک نہ تھی کہ اُس کی روح، اُس کے فکر، اُس کی خرد اور اُس کے ضمیر پر منوں کے حساب سے ظلم اور جہالت کا انسانی ملبہ ڈال دیا گیا تھا۔
تعمیر شخصیت کے اسلامی و مغربی اصولوں کا تقابلی جائزہ
مغرب اخلاقیات پاکستان کے انتہائی مختصر مگر موثرسیکولر حلقے اورمخصوص میڈیا شخصیات کا من پسند موضوع ہے۔ یہ لوگ ہمیشہ اس مہم جوئی میں رہتے ہیں کہ کسی طرح یہ ثابت کر سکیں کہ بطورِ انسان اور تہذیبی افکار و اقدار کے لحاظ سے مغرب ہم سے بہت آگے ہے۔ ہم ذلت و اخلاقی پستی کے گہرے کھڈ میں گرے ہوئے ہیں جبکہ مغرب نہ صرف معاشی بلکہ انسانی رویوں اور اخلاقیات کے لحاظ سے بھی ہم سے برتر اور بہتر ہے۔ اور طنزا! یہ بات کی جاتی ہے کہ ہمارامعاشرہ مذہبی ہونے کے باوجود اخلاقیات سے عاری ہے
صحابہ کرام کی درایت تفسیری (متقدمین کے ہاں اسنادی حیثیت)
فہم دین (قرآن مجید اور سنت رسول ﷺ)اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے۔قرآن مجید کی تفہیم کے لیے اصول تفسیر اور اس کی مبادیات کا علم ہونا بہت ضروری ہے۔اصول تفسیر ایک ایسا مضمون ہے جس پر تفہیم قرآن کی مکمل بنیاد ہے ۔اس کے علاوہ قرآن اصل الاصول ہے۔ اگر اس کی تفہیم نہ ہوئی تو کسی صحیح نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکتا۔ قواعد التفسیر اصول تفسیر کے نتائج ہیں۔اس کو سمجھنا نہایت ضروری ہے۔ کیونکہ اس وقت سب سے زیادہ بگاڑ اسی چیز میں واقع ہے۔
صراط مستقیم کا شرعی تصور اور بدعات و خرافات کی حقیقت ( تحقیقی و تنقیدی جائزہ)
قرون فاضلہ کے بعد جن امور میں مسلمان سستی کا شکار ہوئے ان میں بدعتی عیدیں اور بدعتی محافل سب سے خطرناک اور سخت ہیں ۔ بعض نے تو اپنی محفلوں میں دوسری امتوں کی مشابہت شروع کردی۔بعض مسلمانوں نے میلاد النبی اور لیلۃ المعراج جیسی بدعتی محافل ایجاد کر دیں۔یہ وطنی اور قومی عیدیں جو آئے روز مسلمانوں کے مابین بڑھتی رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر خوشی کے بناوٹی ایام جو کہ ایسے بندھن اور بیڑیاں ہیں جن میں امت مسلمہ گرفتار ہے جبکہ اللہ نے اس کی کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے۔
مغربی تہذیب کے مسلم معاشرے پر اثرات (عقائد، اقدار، سیاست، معاشرت اور تعلیم)
برادران گرامی ! میں نے اپنی اس بحث کو جس موضوع پر مرتب کیا ہے وہ بالخصوص “مغربی تہذیب” کے بڑھتے ہوئے بگاڑ کو واضح کرنی کی کوشش کی ہے جو کہ ایک بنیادی اور اساسی موضوع ہے۔ اب میں یہاں نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث مبارکہ کو بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں جس میں نبی کریم ﷺ نے موجودہ دور کے بڑے ہوئے فتنہ سے آگاہ کیا ہے:﴿عن عصمة بن قيس قال: انه كان يتعوّذ من فتنة المشرق قيل فكيف فتنة المغرب قال تلک اعظم﴾
انکار حدیث کی قدیم و جدید صورتیں اور افکارونظریات ( تحقیقی و تنقیدی جائزہ)
قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہےقرآن مجید نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے۔ قرآن مجید کےساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔لیکن بعض حضرات(منکرین حدیث) حدیث کی حجیت واہمیت کومشکوک بنانے کی ناکام کوششوں میں دن رات مصروف ہیں او رآئے دن حدیث کے متعلق طرح طرح کے شکوک شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں ۔
اسلامی تہذیب و تمدن کے بنیادی عناصر (علمی و فکری مطالعہ)
عروج وزوال ہمیشہ سے تاریخ کا حصہ رہا ہے۔ہر قوم جس نے عروج کی بلندیوں کو چھوا وہ کبھی نہ کبھی زوال کی پستیوں میں بھی گری ہے۔کچھ ایسا ہی مسلمانوں کی تاریخ میں بھی ہوا۔ساڑھے تیرہ سو سال تک مسلمانوں نے مشرق ومغرب تک دنیا کے اکثر حصوں پر حکومت کی ہے۔لیکن گذشتہ ایک ڈیڑھ صدی سے مسلسل پستی اور مغلوبیت کا شکار ہیں۔اس مغلوبیت کا یہ عالم ہے کہ اس وقت وہ اپنے طویل دورِ حکومت، شان وشوکت، اعلیٰ تہذیبی اقدار اورترقی یافتہ ثقافت کو بالکل بھول گئے ہیں۔
ملت اسلامیہ میں سیاست کا شرعی تصور (علمی و تحقیقی مطالعہ)
موجودہ دور میں سیاسی کشمکش اور بے راہ روی اس قدر کہ انتخاب کے لیے سوائے تعصب کے کوئی وصف ملحوظ خاطر نہیں پڑتا جبکہ اسلام ایک مکمل نظام اور ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو کی مکمل رہنمائی کرتا ہے جس طرح اسلام نے حکمران کے انتخاب کے لیے کڑی شرائط رکھی ہیں اسی طرح اس کے ذمہ بھاری حقوق بھی رکھے جس کو میں نے اس مقالہ کے اندر بیان کرنے کو کوشش کی ہے۔
Today Article
The Throned Mirror
Platea mauris in sit aliquam commodo ipsum, pharetra tempus proin diam metus eget quis lobortis
Recent Article
The Born of APLEX
Convallis feugiat enim consectetur mi purus massa sit mus in ac lacus odio ut scelerisque parturient.
Cyber Angel
Convallis feugiat enim consectetur mi purus massa sit mus in ac lacus odio ut scelerisque parturient.
The Return of The King
Convallis feugiat enim consectetur mi purus massa sit mus in ac lacus odio ut scelerisque parturient.
Creative water features
A taciti cras scelerisque scelerisque gravida natoque nulla vestibulum turpis primis adipiscing faucibus scelerisque adipiscing aliquet pretium. …
Popular articles
The Born of APLEX
Convallis feugiat enim consectetur mi purus massa sit mus in ac lacus odio ut scelerisque parturient.
Cyber Angel
Convallis feugiat enim consectetur mi purus massa sit mus in ac lacus odio ut scelerisque parturient.
The Return of The King
Convallis feugiat enim consectetur mi purus massa sit mus in ac lacus odio ut scelerisque parturient.
Creative water features
A taciti cras scelerisque scelerisque gravida natoque nulla vestibulum turpis primis adipiscing faucibus scelerisque adipiscing aliquet pretium. …
Subscribe Now to Get regular updates